EN हिंदी
لہر کا ٹھہراؤ | شیح شیری
lahar ka Thahrao

نظم

لہر کا ٹھہراؤ

فرحت احساس

;

میں ایک لہر کا ٹھہراؤ
جمے ہوئے خون کا دوران

کٹے ہوئے ہاتھوں کی پنجہ آزمائی میرا جہاد
نوجوان بوڑھوں کی ناخود نوشت

میری عصریت
تاریخ میرے گھر کا بجھا ہوا چولہا

روٹیوں سے زیادہ بھوک پکاتا ہے
میرا شہر اس عورت کا حمل

جو استقرار سے زیادہ اسقاط ڈھالتا ہے
برسوں پہلے

نطشے نے کہا تھا'' خدا مر گیا''
اور آج

جامع مسجد کے پیچھے والی بستی میں
بوسیدہ مکانوں اور تاریک گلیوں میں

ایک بوڑھا بھی
یہی چیختا ہے

جامع مسجد کے چار میناروں سے
رونے کی آوازیں

نشر ہو رہی ہیں