EN हिंदी
لاپتہ | شیح شیری
lapata

نظم

لاپتہ

مادھو اوانہ

;

اونچی اونچی عمارتوں میں میرے حصے کا آسمان لاپتہ
مصروف سے اس شہر میں جسم تو ہیں انسان لاپتہ

سنتے تھے کبھی ملا کرتے تھے جہاں دل کے بدلے دل
تیرے اس شہر میں اب عشق کی ہے وہ دکان لاپتہ

اس شہر میں بت کدے بھی ہیں اور مسجدیں بھی تمام
انسان کی فطرت دیکھ کر ہوئے ہیں بھگوان لاپتہ

واہ ری جمہوریت ہم جنہیں سونپتے ہیں ملک اپنا
ان میں عقل ہے ہوشیاری ہے طاقت ہے بس ایمان لاپتہ

نہ جانے کون سی بجلی گری کہ اڑنا بھول گیا
میرے دل کے ارمانوں کے پر تو ہیں پر اڑان لاپتہ