ایک انداز سے دیکھوں تو ہمایوں تم ہو
اور اک طرز کی بابر میں ہوں
روز و شب درد کے پھیروں میں رہیں
بار غم خود پہ اٹھانے کی دعاؤں کے سوا
مستجابی کا کوئی ڈھنگ نہ ہو
تندرستی بھی کوئی طاق عدد ہو جیسے
دو پہ تقسیم نہیں ہو سکتی
میرے آزار میں جتنا بھی اضافہ ہوگا
اس قدر تم کو شفا پہنچے گی
نظم
کلیہ
صائمہ اسما