چاند بھی کمبل اوڑھے نکلا تھا
ستارہ ٹھٹھر رہیں تھے
سردی بڑھ رہی تھی
ٹھنڈ سے بچنے کے لیے
مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے
کچھ رشتہ
جو بس نام کے بچے تھے
کھینچ رہا تھا
میں ان کو
کبھی وو مجھے کھینچا کرتے تھے
سردی بڑھ رہی تھی
ٹھنڈ سے بچنے کے لیے
مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے
کچھ رشتہ
بہت کمزور ہو چلے تھے
ان کی لپٹ بھی بہت کم تھی
کچھ اتنے پتلے
کی جلنے سے پہلے راکھ ہو گئے
سردی بڑھ رہی تھی
ٹھنڈ سے بچنے کے لیے
مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے
کچھ پرانے رشتہ تھے
میرے جنم کے پہلے کے
سجویا تھا انہیں میں نے
انہیں نہیں تھا کوئی لگاؤ مجھ سے
سردی بڑھ رہی تھی
ٹھنڈ سے بچنے کے لیے
مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے
نظم
کچھ رشتے جلانے پڑے
کمل اپادھیائے