لمحہ لمحہ روزمرہ زندگی کے ساتھ ہے
ایک لمحہ جو کسی ایسے جہاں کی زندگی کا ہاتھ ہے
جس میں میں رہتا نہیں جس میں کوئی رہتا نہیں
جس میں کوئی دن نہیں ہے رات کا پہرا نہیں
جس میں سنتا ہی نہیں کوئی نہ کوئی بات ہے
روزمرہ زندگی سے یوں گزرتا ہے کبھی
ساتھ لے جاتا ہے گزری عمر کے حصے کبھی
جو بسر اب تک ہوا اس کو غلط کرتا ہوا
اور ہی اک زندگی سے آشنا کرتا ہوا
جو گماں تک میں نہ تھا اس کو دکھا جاتا ہوا
وہم تک جس کا نہ تھا اس وقت کو لاتا ہوا
پھر چلا جاتا ہے اپنے اصل کے آثار میں
اور ہم مصروف ہو جاتے ہیں پھر
اپنے روز و شب کے کاروبار میں
نظم
کوئی اوجھل دنیا ہے
منیر نیازی