EN हिंदी
کسی آئینے کا | شیح شیری
kisi aaine ka

نظم

کسی آئینے کا

ساحل احمد

;

میں خود کا تعارف کیا دے سکتا ہوں
آئینہ جب مجھ کو میرا ہی چہرہ دکھلاتا ہے

جیسے میرا چہرہ میرا نہیں آئینے کا ہے
لیکن جس کا چہرہ اپنا ہوتا ہے

واقعی اس کا چہرہ ہوتا ہے
آئینے ایسے چہرے کو دکھلانے سے عاجز ہوتا ہے

وہ اس چہرے کو منعکس کرتا ہے
کیوں کہ جو چہرہ، چہرہ ہوتا ہے

محتاج نہیں وہ ہوتا ہے
کسی آئینے کا

کسی وسیلے کا