EN हिंदी
خواہش | شیح شیری
KHwahish

نظم

خواہش

خواجہ ربانی

;

یہ کیا پاگل تمنا ہے جو سوچو میں اتر گئی ہے
پروں میں اک اجنبی ہوا بھر گئی ہے

شام کے دھندلکے سے کہنا پڑے گا
گھر لوٹنے کی خواہش مر گئی ہے