یہ کیا پاگل تمنا ہے جو سوچو میں اتر گئی ہے
پروں میں اک اجنبی ہوا بھر گئی ہے
شام کے دھندلکے سے کہنا پڑے گا
گھر لوٹنے کی خواہش مر گئی ہے
نظم
خواہش
خواجہ ربانی
نظم
خواجہ ربانی
یہ کیا پاگل تمنا ہے جو سوچو میں اتر گئی ہے
پروں میں اک اجنبی ہوا بھر گئی ہے
شام کے دھندلکے سے کہنا پڑے گا
گھر لوٹنے کی خواہش مر گئی ہے