EN हिंदी
''خواہش بازو پھیلاتی ہے'' | شیح شیری
KHwahish bazu phailati hai

نظم

''خواہش بازو پھیلاتی ہے''

حنیف ترین

;

اس کے بدن کی پاگل خوشبو
اپنے پروں پر مجھ کو اڑائے

چاروں دشا کی سیر کرائے
رات جگائے

دن سلگائے