سنجے بولے
اتر دکشن پورب پشچم
اب کوئی بھی منظر صاف نہیں
نقشے ہیں کئی پیلے نیلے
دو سیارے اوپر نیچے
اک سورج سے ٹکرا ہی گیا
ہر سمت وہی پیلی آندھی
اور اندھے جھکڑ شعلوں کے
تم کس نقطے کی پوچھتے ہو
اب کوئی بھی منظر صاف نہیں
اب کوئی نہیں
ہاں وہ بھی نہیں
یہ کس کا خواب تماشا ہے
میں جس میں اکیلا گھومتا ہوں
ہر سمت وہی پیلی آندھی
اور اندھے جھکڑ شعلوں کے
پل پل میں ابھرتی اوج چٹخ کر ٹوٹتی گرتی چٹانیں ہیں
اب کوئی نہیں
بس میری آنکھیں دیکھتی ہیں
بس میری آنکھیں دیکھتی ہیں

نظم
خواب تماشا(۳)
کمار پاشی