EN हिंदी
خواب تماشا(1) | شیح شیری
KHwab-tamasha(1)

نظم

خواب تماشا(1)

کمار پاشی

;

یہ تانبے کا آکاش اجالے سے خالی
اور یہ لوہے کے شہر دھوئیں میں ڈوبے ہوئے

یہ نیون سائن کی روشنیوں میں گھری ہوئی تاریک صفیں
یہ شور شرابہ آنے والی لمبی رات کی ہیبت کا

سچ پوچھو تو اب میرا دکھ تنہائی نہیں
کچھ اور ہی بات ہے جس سے دل گھبرایا ہے

میں چاہوں تو
مجھ کو بھی کوئی بیکار بہانہ جینے کا مل سکتا ہے

میں چاہوں تو
اس شور شرابے میں خود کو کھو سکتا ہوں

میں چاہوں تو
میرا دکھ تنہائی نہیں

کچھ اور ہی بات ہے جس سے دل گھبراتا ہے