آؤ واپس چلیں
رات کے راستے پر وہاں
نیند کی بستیاں تھیں جہاں
خاک چھانیں
کوئی خواب ڈھونڈیں
کہ سورج کے رستے کا رخت سفر خواب ہے
اور اس دن کے بازار میں
کل تلک
خواب کمیاب تھا
آج
نایاب ہے
نظم
خواب
راہی معصوم رضا
نظم
راہی معصوم رضا
آؤ واپس چلیں
رات کے راستے پر وہاں
نیند کی بستیاں تھیں جہاں
خاک چھانیں
کوئی خواب ڈھونڈیں
کہ سورج کے رستے کا رخت سفر خواب ہے
اور اس دن کے بازار میں
کل تلک
خواب کمیاب تھا
آج
نایاب ہے