EN हिंदी
خواب مزدور ہے | شیح شیری
KHwab mazdur hai

نظم

خواب مزدور ہے

رفیق سندیلوی

;

خواب مزدور ہے
رات دن سر پہ بھاری تغاری لیے

سانس کی
بانس کی

ہانپتی کانپتی سیڑھیوں پر
اترتا ہے

چڑھتا ہے
روپوش معمار کے حکم پر

ایک لا شکل نقشے پہ اٹھتی ہوئی
اوپر اٹھتی ہوئی

گول دیوار کے
خشت در خشت چکر میں محصور ہے

خواب مزدور ہے!
اک مشقت زدہ آدمی کی طرح

میں حقیقت کی دنیا میں
یا خواب میں

روز معمول کے کام کرتا ہوں
کچھ دیر آرام کرتا ہوں

کانٹوں بھری کھاٹ میں
پیاس کے جام پیتا ہوں

اور سوزن ہجر سے
اپنی ادھڑی ہوئی تن کی پوشاک سیتا ہوں

جیتا ہوں
کیسی انوکھی حقیقت ہے

کیسا عجب خواب ہے
اک مشقت زدہ آدمی کی طرح

اپنے حصے کی بجری اٹھانے پہ مامور ہے
خواب مزدور ہے!!