بہت دنوں سے اداس ہے دل
بہت دنوں سے میں رو رہا ہوں
مرا اثاثہ تو خواب تھے پر
میں گہری نیندوں میں سو رہا ہوں
میں ایک کردار بن گیا ہوں
میں داستانوں میں کھو رہا ہوں
یہ کیسا موسم ہے میرے دل میں
گلوں میں کانٹے پرو رہا ہوں
میں صاف ستھرا لباس لے کر
گلی کے پانی سے دھو رہا ہوں
میں اپنی حیرت کی کھوج میں تھا
میں گہری نیندوں میں سو رہا ہوں
بہت دنوں سے اداس ہے دل
بہت دنوں سے میں رو رہا ہوں
کوئی تو زرخیز خواب مالک!
میں خشک لفظوں کو بو رہا ہوں!
نظم
خواب
خالد ملک ساحلؔ