EN हिंदी
خواب گاہ | شیح شیری
KHwab-gah

نظم

خواب گاہ

نجیب احمد

;

غرض کی میلی دراز چادر
لپیٹ کر وہ

منافقت کے سیاہ بستر پہ سو رہی تھی
مری برہنہ نگاہ میں رت جگوں کی سرخی جمی ہوئی ہے

پہاڑ سی رات ریزہ ریزہ بکھر رہی تھی