EN हिंदी
خوبصورت زندگی کو ہم نے کیسے گزارا | شیح شیری
KHub-surat zindagi ko humne kaise guzara

نظم

خوبصورت زندگی کو ہم نے کیسے گزارا

منیر نیازی

;

آج کا دن کیسے گزرے گا کل گزرے گا کیسے
کل جو پریشانی میں بیتا وہ بھولے گا کیسے

کتنے دن ہم اور جییں گے کام ہیں کتنے باقی
کتنے دکھ ہم کاٹ چکے ہیں اور ہیں کتنے باقی

خاص طرح کی سوچ تھی جس میں سیدھی بات گنوا دی
چھوٹے چھوٹے وہموں ہی میں ساری عمر بتا دی