EN हिंदी
خدا کہاں ہے | شیح شیری
KHuda kahan hai

نظم

خدا کہاں ہے

محمد علوی

;

نہ مسجدوں میں نہ مندروں میں
خدا کہاں ہے کدھر گیا ہے

چلو مرے ساتھ میں بتاؤں
مگر سمے اب گزر گیا ہے

جلائے ہیں ہم نے ان گھروں میں
خدا بھی جل بجھ کے مر گیا ہے