میں اندھیرے کی پھیلی ہوئی کھائیوں میں جو گم ہو گیا ہوں
تو اس کی وجہ یہ نہیں ہے
کہ مجھ میں ضیا بار کرنوں کا فقدان ہے
یا روشنی کی تمازت کو سہنے کا حامل نہیں ہوں
حقیقت تو یہ ہے
جسے روشنی کا تم منبع سمجھ کر
ازل سے طواف مکرر میں مصروف ہو
وہ تمہارے ہی اندر کی سمٹی ہوئی تاریکیوں کے سوا کچھ نہیں ہے
اور میں۔۔۔۔!
میں مجسم منور نگاہی کی خواہش لئے
سفر میں رہا ہوں
سفر میں رہوں گا ابد تک!!

نظم
خود شناسی
یوسف تقی