EN हिंदी
خود ساختہ دکھ | شیح شیری
KHud-saKHta dukh

نظم

خود ساختہ دکھ

علی ساحل

;

سورج ہر روز
میری آنکھوں میں بھری ہوئی

اور شاید مری ہوئی نیند کو دیکھ کر
اپنے دن کا آغاز کرتا ہے

میں
گھر سے دفتر جاتی ہوئی سڑک پر

رینگتا ہوا
آنے والی نسلوں پر احسان کرتا ہوں

میں دفتر اپنی مرضی سے جاتا ہوں
لیکن دفتر میں میری مرضی کا کام نہیں ہوتا

میں کاغذ پر خواب اور دکھ ایک ساتھ لکھ کر
گھر لوٹتا ہوں

گھر کی بے ترتیبی اور اونگھتی ہوئی دیواریں
میرا استقبال کرتی ہیں

میں بستر پر سونے کے لیے لوٹتا ہوں
اور جاگتا رہتا ہوں

وہ
ڈائری میں خود ساختہ دکھ لکھتی ہے

اور سکون سے سو جاتی ہے