EN हिंदी
خودکشی | شیح شیری
KHud-kushi

نظم

خودکشی

ذیشان ساحل

;

ایک ایسے سروے کے مطابق
جو میرے دوست

اپنے دل کو موصول ہونے والی
غیر ضروری خبروں کو جمع کر کے

مرتب کر رہے ہیں
شہر میں کوئی خودکشی نہیں کر رہا

محبت میں ناکامی پر فینائل پینے والی لڑکیاں
اور نوکری نہ ملنے پر

بڑے بھائی کے لائسنس یافتہ پستول سے
خودکشی کرنے والے لڑکے

بہت دن سے نظر نہیں آئے
دوپٹے کا پھندا بنا کر مر جانے والی

بے اولاد دلہنیں
اور طویل بیماری سے تنگ آ کر

خود کو جلا کر ہلاک کرنے والے
ادھیڑ عمر مریض

ناپید ہو گئے ہیں
شہر میں اب جس کو بھی خودکشی کرنی ہو

اسے بہت زیادہ تگ و دو نہیں کرنی پڑتی
وہ باہر نکلتا ہے

اور تھوڑی دیر کے لیے
نشانہ بازوں والی یلو کیب کا

انتظار کرتا ہے
یا جب اس کی سڑک کے دونوں طرف

خوب فائرنگ ہو رہی ہو
وہ بلا ارادہ بالکنی میں جا کے کھڑا ہو جاتا ہے

جب لوگ خودکشی کرنا چاہتے ہیں
یقین کیجئے

کسی جنسی امتیاز کے بغیر
رنگ، نسل اور زبان کے فرق کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے

گولیاں ہر جگہ
انہیں ڈھونڈھ نکالتی ہیں