EN हिंदी
خودکشی | شیح شیری
KHud-kushi

نظم

خودکشی

صوفی تبسم

;

قتل تو یہ نہیں
خودکشی ہے

آفتاب اپنے خوں ریز جذبات کی ضرب کاری سے
جان دے کے

غربی افق کے پرے دفن ہے
اور اک خودکشی دیکھ لو

میں بھی اپنے تحمل کی غلط کوشیوں کا ہوں مارا ہوا
مجھ کو اپنے ہی ہاتھوں سے کھودی ہوئی

قبر میں دفن کر دو مرے دوستو