خزاں کی ابتدا سے انتہا تک
سارا موسم ہی خزاں ہے
گزرتے جا رہے ہیں جتنے لمحے سب خزاں ہیں
مگر وہ نیم جاں پتہ
جسے پہلی ہی پروائی کے پہلے سرد جھونکے نے
سمیٹا ہے
نئے اک ٹوٹتے پتے سے سرگوشی میں کہتا ہے
خزاں تو جا چکی تھی
نظم
خزاں پھر آ گئی کیا
پیرزادہ قاسم