EN हिंदी
خیمۂ یاد | شیح شیری
KHema-e-yaad

نظم

خیمۂ یاد

حسن نعیم

;

اس صبح جب کہ مہر
درخشاں ہے چار سو

موسم بہار کا ہے
غزل خواں ہیں سب طیور

سبزے صبا کے لمس سے خوش ہیں نہال ہیں
اک سایہ اس درخت اسی شاخ کے تلے

تنہائیوں کی رت میں ہے مغموم و مضطرب
بند قبائے شب سے الجھتا ہے بار بار