EN हिंदी
کھیلتا بچہ | شیح شیری
khelta bachcha

نظم

کھیلتا بچہ

ندا فاضلی

;

گھاس پر کھیلتا ہے اک بچہ
پاس ماں بیٹھی مسکراتی ہے

مجھ کو حیرت ہے جانے کیوں دنیا
کعبہ و سومنات جاتی ہے