بچپن میں ماں باپ کا سایہ
جوانی تنہا تنہا
آج خیال کے گلیارے سے
کس وادی میں پہنچا ہوں
جہاں مجھے ایسا لگتا ہے
تنہائی سناٹا بن کر
میرا پیچھا کرتی ہے
شاید کوئی یاد کا سایہ
اک مونس اک ساتھی ہے
کبھی کبھی
ایسا لگتا ہے
یہ گلنار جیون میرا
ایسے موڑ پہ چھوڑے گا
جہاں نہ کوئی ساتھی ہوگا
اور نہ کوئی مونس
بس میری تنہائی ہوگی
بیتے دنوں کی یادیں ہوں گی
ایسے خیالات ستاتے ہیں
جب جب میں تنہا ہوتا ہوں
نظم
خیال
افروز عالم