انہیں بیچنا تو ضروری ہے
بازار کے موڑ پر
وقفہ وقفہ صدا
کیمیا مل گیا کیمیا مل گیا
وقفہ وقفہ صدا
ان صداؤں کا آہنگ
مسجد شوالہ
صحیفے
صحیفوں کا آہنگ
نغمات
نغموں کا آہنگ
نغمات
نغموں کا آہنگ
طبل و علم
فوج آہنگ پر مارچ کرتی ہوئی
انہیں بیچنا تو ضروری ہے ورنہ
خیالات نرگس زدہ
اپنے ماحول کے غار میں بے نوا ہی رہیں گے
انہیں بیچنا تو ضروری ہے ورنہ
کسی کیمیا گر کی تقلید کا زہر پینا پڑے گا
ہمیں تو خریدار بن کے ہی جینا پڑے گا
نظم
خرید و فروخت
ابرارالحسن