EN हिंदी
خرابی ہے محبت میں | شیح شیری
KHarabi hai mohabbat mein

نظم

خرابی ہے محبت میں

محمد انور خالد

;

خرابی ہے محبت میں
محبت میں خرابی ہے

یہ قبریں پانیوں میں گھل رہی ہیں
سو ان کے استخواں دیکھو

میں مجنوں کو لڑکپن میں بہت رویا
بہت رویا میں مجنوں کو لڑکپن میں

کہ پانی مٹیوں سے پھوٹتا تھا اور مٹی گھل رہی تھی پانیوں میں
سو اس کے استخواں دیکھو

محبت رات مجھ سے کہہ رہی تھی اس کے گھر جانا
کہ آنکھیں دھل گئی ہیں اور چہرہ دھوپ دیتا ہے

گہن کی مار ہو اس آنکھ پر جو اس گھٹا میں دھوپ دیکھے
محبت رات مجھ سے کہہ رہی تھی

اس کے گھر جانا
محبت کی خرابی ہے

یہ قبریں پانیوں میں گھل رہی ہیں