گپھاؤں جنگلوں سے دور
ہم تہذیب کی دھن پر
تمدن کی ردا اوڑھے
سفر کرتے رہے ہیں ایک مدت سے
مگر یہ اک حقیقت ہے
کہ اس لمبے سفر کی ایک ساعت بھی
ہمارے حق میں کچھ اچھی نہیں نکلی
دریدہ ہو چکی اس درمیاں چادر تمدن کی
گراں بار سماعت ہو گئی تہذیب کی ہر دھن
اب ایسے میں
زمیں کی شکل کو مد نظر رکھیے
تو یہ محسوس ہوتا ہے
کہ یوں جاری رہا اپنا سفر
تو ایک دن
پھر سے نہ جا پہنچیں
گپھاؤں کے اندھیروں میں
نظم
خدشہ
ارشد کمال