لوگ مرتے ہیں
تھری پیس سوٹ میں
تنگ ہوتی وردی میں
ٹخنے تقسیم کرتی شلواروں
گھٹی تمنا
یا وصل کے سیال سے
چپکتے زیر جاموں میں
انسان انہیں دکھتا ہے
آخری رسومات کے دوران
یا جب اسے
وصل کے غار سے دھکیلا جاتا ہے
کھڈیوں پر بنے لوگ
عمر بھر ایک دوسرے کو
انسان کی باتیں سناتے ہیں
نظم
کھڈیوں پر بنے لوگ
حسین عابد