شاعر نے کہا
نظم لکھی ہے میں نے
پوشاک خیالات کی سی ہے میں نے
اک آب نئی سخن کو دی ہے میں نے
تاریکیوں میں روشنی کی ہے میں نے
تب نظم نے
آہ سرد بھر کے یہ کہا
میں دست ہوس سے بھی گریزاں اب تک
تھی صورت بوئے گل پریشاں اب تک
لیکن یہ کیا کہ ہو گئی ہوں میں آج
الفاظ کے آواز کے پنجرے میں اسیر
پڑھنے والے کے ولولے کی محتاج
نظم
خالق اور تخلیق
اکبر حیدرآبادی