جن چیزوں کا سپنا دیکھا
وہ سب چیزیں پائیں ہیں
جگ والوں نے محنت کی ہے
ساری چیز جٹائیں ہیں
اب جب سب کچھ پاس ہے میرے
کوئی بھی رومانس نہیں
عشق کے کوئی مزے نہیں ہیں
ٹیس نہیں ہے پھانس نہیں
سپنوں کی دھرتی اپجاؤو
سپنوں سے سپنے اگتے ہیں
سپنے کس ماحول میں جانے
آتے سوتے جاگتے ہیں
ایک سوال جو بے معنی ہے
کیا پایا ہے کیا کھویا ہے
غربت یا کہ امیری کا ہو
پیمانہ کوئی پختہ ہے
اخترالایمان نے بھائی
بڑے پتے کی بات کہی ہے
''کون ستارے چھو سکتا ہے
راہ میں سانس اکھڑ جاتی ہے''

نظم
کون ستارے چھو سکتا ہے
اشوک لال