Search...
jinhen main DhunDhta tha aasmanon mein zaminon mein wo nikle mere zulmat-KHana-e-dil ke makinon mein
نظم
محمد علوی
کبھی دل کے اندھے کنویں میں پڑا چیختا ہے کبھی دوڑتے خون میں تیرتا ڈوبتا ہے کبھی ہڈیوں کی سرنگوں میں بتی جلا کر یوں ہی گھومتا ہے کبھی کان میں آ کے چپکے سے کہتا ہے تو اب تلک جی رہا ہے؟ بڑا بے حیا ہے! مرے جسم میں کون ہے یہ جو مجھ سے خفا ہے