EN हिंदी
کتبہ(1) | شیح شیری
kaTba(1)

نظم

کتبہ(1)

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

خدایا! نہ میں نے کہیں سر جھکایا
نہ دنیا میں احسان اب تک کسی کا اٹھایا

مرے سر پہ جب دھوپ ہی دھوپ تھی
اس گھڑی میں نہ ڈھونڈا کہیں کوئی سایہ

تو اب تو ہی آ کر مری آبرو کو بچا لے
یہی ایک تحفہ ہے

جو میں ترے پائے اقدس پہ رکھ دوں گا
اور یہ کہوں گا

یہی میری پونجی، یہی ہے کمائی
مجھے اور کچھ بھی عطا کر نہ پائی

یہ تیری خدائی
خدایا!

مری نذر بے مایہ کو دیکھ کر
جس خزانے میں اس کی جگہ ہو

اب وہاں پر اسے ڈال دے