EN हिंदी
کشمیر | شیح شیری
kashmir

نظم

کشمیر

اختر پیامی

;

سرخ پھولوں سے لہو پھوٹ رہا ہے شاید
آج جنت میں جہنم کے نظارے دیکھو

آج مزدور کے ماتھے کا پسینہ بن کر
آسمانوں سے بھی ٹوٹیں گے ستارے دیکھو

آج محکوم نگاہوں کو جلال آیا ہے
راکھ کی گود میں پلتے ہیں شرارے دیکھو

آج ایوان حکومت کے ستوں کانپ اٹھے
کس طرح مڑ گئے یہ خون کے دھارے دیکھو

جبر اور ظلم کی تاریخ بدل جائے گی
آج بدلی ہوئی دنیا کے اشارے دیکھو

آج آنکھوں سے نیا گیت سناتے جاؤ
خون سے وقت کی یہ آگ بجھاتے جاؤ