میں اپنی کھوج میں گم تھی
کہ میں کیا ہوں
ازل کے حادثے کا سلسلہ ہوں
یا فقط مٹی کی مورت ہوں
مسخر کرنے والا ذہن ہوں
احساس کی دھیمی سجل آواز ہوں
یا اپنے خالق کی
کوئی ایسی ادا ہوں
جو اسے خود بھا گئی ہے
تمہیں پایا تو یہ جانا
کہ میرا بھی کوئی مفہوم ہوگا
تمہیں کھو کر
مرے مفہوم کی صورت نکھر آئی
فشار بے یقینی نے
وفا کے بعد گنبد میں
ازل کے کرب کی صورت میں
اپنی ابتدا دیکھی
ابد کے آئنے میں
انتہا کا نقش بھی دیکھا
خدا کا عکس بھی دیکھا
نظم
کشف
یاسمین حمید