EN हिंदी
کثافت | شیح شیری
kasafat

نظم

کثافت

علی ظہیر لکھنوی

;

یہ کثافتوں کی جو بہتات ہے
اس سے خود کو

ہم کہاں تک بچائیں
نہ تو سایۂ گنبد

نہ کھلے اجلے صحن
ایک بے رنگ سی

بے روح فضا چھائی ہے
صوت و آہنگ نہیں

نوک سناں اٹھے ہیں
اپنی آواز کو

میں خود بھی نہیں سن سکتا