EN हिंदी
کپاس کا پھول | شیح شیری
kapas ka phul

نظم

کپاس کا پھول

قمر جمیل

;

تم مجھے قتل نہ کرو
میں خود کئی ٹکڑوں میں بٹ جاؤں گا

میرا ایک ٹکڑا
کپاس کا پھول بن جائے گا

اور دوسرا وہ آگ
جو کپاس کے پھول سے روشن ہوتی ہے

تم مجھے قتل نہ کرو
میں خود کئی ٹکڑوں میں

بٹ جاؤں گا
میرا ایک ٹکڑا

دریا بن جائے گا اور دوسرا
وہ چاند جو اس دریا میں ڈوب جاتا ہے

ہاں مجھے قتل نہ کرو
کیونکہ میں اپنی شہادت کی

گواہی دینے کے لیے دوبارہ
پیدا ہو جاؤں گا

کیا تم نہیں دیکھتے کہ سورج
دوبارہ نکل آتا ہے

چاند دوبارہ طلوع ہو جاتا ہے
اور کپاس کا پھول دوبارہ کھل جاتا ہے

اور عبادت گاہوں میں آگ
دوبارہ روشن ہو جاتی ہے