EN हिंदी
کنہیا | شیح شیری
kanhaiya

نظم

کنہیا

افقر موہانی

;

میں صدقے ترے حق کے پیارے کنہیا
زمیں پر خدا کے اتارے کنہیا

نہیں ایک گوکل پہ موقوف جلوے
ترے ہر کہیں ہیں نظارے کنہیا

مزہ تو یہی ہے تری معرفت کا
کہ ہر قوم سمجھے ہمارے کنہیا

وہی تو ہیں بس زندہ‌‌ دار محبت
ترے عشق کے جو ہیں مارے کنہیا

جفا و ستم کے اندھیروں میں مل کر
بنے خلق میں چاند تارے کنہیا

ملی ہے انہیں کو تو راہ حقیقت
چلے ہیں جو تیرے سہارے کنہیا

عجب کیا مظالم کی تاریکیوں میں
زمانہ تجھے پھر پکارے کنہیا

جو ہیں آج بھی حق پرستی کے محرم
وہ زندہ ہیں تیرے سہارے کنہیا

نہ دل کنسؔ ہے اور نہ وہ دور افکرؔ
مگر رہ گئے حق کے پیارے کنہیا