کل کیا ہوگا
آنکھ کھلی تو کل کیا ہوگا
خواب کو واپس نیند میں رکھ کر
نیند کو چھوڑ کے بستر میں
جب بستر کو تم چھوڑو گے
تو دنیا ہوگی
صبح کی دنیا
کان اذاں سے بھرنے والی
پیر دھرو گے دھرتی پر تو
عرش کو سر پہ دھرنے والی
سر سے عرش ڈھلکتے لمحے گھر آئے تو
دروازے پر دنیا ہوگی
رات کی دنیا
آنکھ میں نیند اور نیند کو خواب سے بھر سکتی ہے
اس معمول سے ہٹ کر دنیا اور عمل کیا کر سکتی ہے
حیرت ہی اکتا جائے تو کوئی معمہ حل کیا ہوگا
خواب میں اب کے آنکھ کھلی تو غور سے تکنا
کل جب تم نے آنکھ نہ کھولی کل کیا ہوگا
نظم
کل کیا ہوگا
سید مبارک شاہ