EN हिंदी
کئی سال بعد | شیح شیری
kai sal baad

نظم

کئی سال بعد

ندیم گلانی

;

ملے ہم جو اب کے کئی سال بعد
تمہیں بھی ملامت مجھے بھی ملال

تمہارے بھی چہرے کے پھیکے تھے رنگ
میرا چہرہ جیسے بھٹکتا ملنگ

کئی راز چپ کی صداؤں میں تھے
ہماری سلگتی وفاؤں میں تھے

عجب وقت و منظر عجب ماہ و سال
نہ کوئی جواب اور نہ کوئی سوال

بڑی کوششیں کی کہ اک ہو سکیں
ذرا کھل کے ہنس لیں ذرا رو سکیں

گزشتہ کے کچھ تو نشاں دھو سکیں
مگر اب یہ ممکن کہاں تھا ندیمؔ

نہ پہلے سے دن تھے نہ پہلے سی رات
نہ پہلے سے لہجے نہ پہلے سی بات

نہ پہلے سا ہم پہ محبت کا جال
نہ پہلے سا جیون نہ ہی ماہ و سال