وہی قسمیں شب نا معتبر کی
وہی رسمیں ہیں شہر سنگ دل کی
وہی دیوار بے روزن کہ جس کو
زبانیں دن ڈھلے تک چاٹتی ہیں
کسے پوچھیں برون صحن کیا ہے
کہاں کس کھیت میں گندم اگی ہے
کہاں کس جھیل میں سورج گرا ہے
کہاں ہیں تیری زرہیں میری ڈھالیں
کہاں وہ چاند ہے جس کی طلب میں
خلا میں پھینک دیں چہروں نے آنکھیں
کہاں ہے اس گھنی دیوار شب میں
اکہری اینٹ کی چنوائی پوچھیں
کہاں سے کوئی خشت غم اکھاڑیں
کہاں دیوار میں روزن بنائیں
نظم
کہاں روزن بنائیں
جاوید انور