وہ جس کی آنکھوں میں رت جگوں کی بصیرتیں ہیں
وہ مشعل جاں سے دشت کی ظلمتوں میں
رستے بنا رہا ہے
وہ جس کے تن میں ہزاروں میخیں گڑی ہوئی ہیں
کہاں ہے شوریدہ سر مسافر
کہ آج خلق اس کو ڈھونڈتی ہے
نظم
کہاں ہے شوریدہ سر مسافر
پروین فنا سید
نظم
پروین فنا سید
وہ جس کی آنکھوں میں رت جگوں کی بصیرتیں ہیں
وہ مشعل جاں سے دشت کی ظلمتوں میں
رستے بنا رہا ہے
وہ جس کے تن میں ہزاروں میخیں گڑی ہوئی ہیں
کہاں ہے شوریدہ سر مسافر
کہ آج خلق اس کو ڈھونڈتی ہے