EN हिंदी
کبھی کبھی | شیح شیری
kabhi kabhi

نظم

کبھی کبھی

محمد علوی

;

رات کو
آنکھ کھل جاتی ہے

تو سوچتا ہوں
سب برابر ہے؟!

میں اور میرا گھر
بیوی بچے لاکر

کوئی چیز
ادھر ادھر تو نہیں ہوئی!

اور پھر
دیر تک

اس بات کا
افسوس کرتا ہوں

کہ میں
کتنا بکھر گیا ہوں!!