EN हिंदी
کبھی ایسا تموج تم نے دیکھا ہے | شیح شیری
kabhi aisa tamawwuj tumne dekha hai

نظم

کبھی ایسا تموج تم نے دیکھا ہے

اسلم انصاری

;

کبھی ایسا تموج تم نے دیکھا ہے
کبھی جذبات کا ایسا تموج تم نے دیکھا ہے

کہ سینے میں بھنور پڑتے ہوں تشنہ آرزوؤں کے
مگر ان کو میان موج رستہ بھی نہ ملتا ہو

کنارے تک رسائی کا اشارہ بھی نہ ملتا ہو
جب ایسا ہو تو ہر چشمے سے دھارے پھوٹ بہتے ہیں

وہ سنگ و گل کے پشتے ہوں کہ دریا کے کنارے
پھوٹ بہتے ہیں

وہی دھارے مگر ان سائبانوں کو ڈبوتے ہیں
کہ جن کے نیچے بیٹھ کر کچھ چاک داماں لوگ

اشکوں اور طوفانوں کے موتی بھی پروتے ہیں