EN हिंदी
کان کھول کر | شیح شیری
kan khol kar

نظم

کان کھول کر

خالد عرفان

;

کچھ شعرگو پرایا قلم دان کھول کر
کہتے ہیں شعر میرؔ کا دیوان کھول کر

بیوی کے سامنے جو زباں کھولتے نہیں
چلتے ہیں راہ میں وہ گریبان کھول کر

تم ناشتے کی میز پہ بیٹھی ہو اس طرح
جیسے کہ رکھ دیا ہو نمک دان کھول کر

خالدؔ ہمارے شعر ادب کے یہ اژدہے
سنتے ہیں منہ کو بند کئے کان کھول کر