EN हिंदी
جرم | شیح شیری
jurm

نظم

جرم

آصف رضا

;

اترا تھا محبت سے
باطن کے اندھیرے میں

تم ہی نے مگر اس کو
نہ دوست کبھی جانا

روشن نہ کبھی مانا
اب ٹھوکریں کھاتے ہو

باطن کے اندھیرے میں
اور ڈھونڈتے پھرتے ہو

رفعت پہ مگر بہتا ظلمات کا دھارا ہے
معدوم وہ تارا ہے

یہ جرم تمہارا ہے