EN हिंदी
جوگی | شیح شیری
jogi

نظم

جوگی

رضی رضی الدین

;

میں روح ہوں اس ویرانے کی
جو خاک بگولہ پھرتی ہے

اک چہرہ اس افسانے کا
بیکار جو تڑپا کرتا ہے

اک لاشہ ان ارمانوں کا
بے دام جو بکتا رہتا ہے

میں بستی بستی نگر نگر
بیتاب تمنائیں لے کر

خالی جھولی گدلا داماں
ہر گلی گلی پھیلائے ہوئے

بے خواب سی سونی آنکھوں کو
کچھ خواب نئے دکھلاتا ہوں

ٹوٹے بربط سے نکلی ہوئی
کچھ دھنیں انہیں سنواتا ہوں

اس آس میں ڈھونڈھتا رہتا ہوں
کہ شاید انہیں تانوں سے کہیں

لے پھوٹے نئے افسانے کی
گرداب کی طرح سے ابل پڑے

سونی دھرتی ارمانوں کی