میں نے سوچا تھا پہلے
پھر کہا تھا
جو کہا تھا
شاید
وہی سوچا تھا
جو سوچا تھا
وہی کچھ کہا تھا میں نے
جس نے سنا
اس نے
وہی سمجھا
جو میں نے کہا تھا
لیکن
سننے والے کے لئے
میری کہی گئی بات
بدل گئی تھی
جو سوچا تھا میں نے
ویسا کچھ بھی نہیں
یہی تھا اس تک
نظم
جو میں نے سوچا تھا
شہاب اختر