سورج نے جاتے جاتے بڑی تمکنت کے ساتھ
ظلمت میں ڈوبتی ہوئی دنیا پہ کی نظر
کہنے لگا کہ کون ہے اب اس کا پاسباں
میرے سوا ہے کون زمانے کا راہبر
میں تھا تو اپنی راہ پہ تھی گامزن حیات
اب میں نہیں رہوں گا تو یہ ساری کائنات
ظلمات میں بھٹکتی پھرے گی تمام رات
سورج یہ کہہ کے جا ہی رہا تھا کہ اک دیا
چپکے سے جل اٹھا اور اسے دیکھنے لگا
نظم
جواب
حمایت علی شاعرؔ