سبھی نے عید منائی مرے گلستاں میں
کسی نے پھول پروئے کسی نے خار چنے
بنام اذن تکلم بنام جبر سکوت
کسی نے ہونٹ چبائے کسی نے گیت بنے
بڑے غضب کا گلستاں میں جشن عید ہوا
کہیں تو بجلیاں کوندیں کہیں چنار جلے
کہیں کہیں کوئی فانوس بھی نظر آیا
بطور خاص مگر قلب داغ دار جلے
عجب تھی عید خمستاں عجب تھا رنگ نشاط
کسی نے بادہ و ساغر کسی نے اشک پئے
کسی نے اطلس و کمخواب کی قبا پہنی
کسی نے چاک گریباں کسی نے زخم سیے
ہمارے ذوق نظارہ کو عید دن بھی
کہیں پہ سایۂ ظلمت کہیں پہ نور ملا
کسی نے دیدہ و دل کے کنول کھلے پائے
کسی کو ساغر احساس چکنا چور ملا
بہ فیض عید بھی پیدا ہوئی نہ یک رنگی
کوئی ملول کوئی غم سے بے نیاز رہا
بڑا غضب ہے خدا وند کوثر و تسنیم
کہ روز عید بھی طبقوں کا امتیاز رہا
نظم
جشن عید
شکیب جلالی