آج پھر
میری آنکھوں نے دو اشکوں کو جنم دیا ہے
ایک اشک
میرے دل پر گرا ہے
اور دوسرا
میری جیب میں
دل کی تو چلو خیر ہے
لیکن جیب میں گرنے والے اشک نے
میرے ارمانوں کو آگ لگا دی ہے
جسے
میں اپنے اندر کی آگ سے
مزید بھڑکا رہا ہوں
سردیوں کی طویل راتیں
اس آگ پر ہاتھ تاپتے ہوئے بہت اچھی گزریں گی
نظم
جنم دن
علی ساحل